نوٹووی پلانٹیشن: جنوبی امریکہ کی سب سے بڑی اینٹیبلوم حویلی کی کہانی

نوٹووی پلانٹیشن: جنوبی امریکہ کی سب سے بڑی اینٹیبلوم حویلی کی کہانی

نوٹووی پلانٹیشن، جو وائٹ کیسل، لوئزیانا میں واقع ہے، جنوبی امریکہ کی سب سے بڑی موجودہ اینٹیبلوم حویلی کے طور پر جانی جاتی ہے۔ یہ شاندار حویلی 1859 میں مکمل ہوئی اور اس کا رقبہ 53,000 مربع فٹ پر محیط تھا۔ اسے جان ہیپڈن رینڈولف نے اپنی اہلیہ ایملی جین لڈیل رینڈولف اور گیارہ بچوں کے لیے تعمیر کیا تھا۔ حویلی کا ڈیزائن مشہور معمار ہیری ہاورڈ نے کیا تھا، جو نیو اورلینز کے رہائشی تھے، اور یہ یونانی احیاء اور اطالوی طرزِ تعمیر کا امتزاج ہے۔

تعمیراتی خصوصیات

نوٹووی پلانٹیشن میں 64 کمرے، 15½ فٹ بلند چھتیں، 11 فٹ چوڑے دروازے، 22 عظیم الشان ستون، اور 200 کھڑکیاں شامل تھیں۔ اس میں اٹالین ماربل کے چولہے، ہاتھ سے کندہ شدہ مٹی کے کام، اور ہر کمرے میں چاندی کے کال بیلز پر مشتمل ایک انٹرکام سسٹم بھی تھا۔ یہ تمام خصوصیات 19ویں صدی کے لیے غیر معمولی اور جدید تھیں۔

غلاموں کی محنت اور جنگی اثرات

حویلی کی تعمیر میں 40 کاریگروں نے حصہ لیا، جن میں سے بیشتر نے ہاتھ سے اینٹیں تیار کیں اور سیپرسیس لکڑی کا استعمال کیا۔ یہ حویلی 400 ایکڑ بلند اراضی اور 620 ایکڑ دلدلی زمین پر واقع تھی۔ امریکی خانہ جنگی کے دوران، حویلی پر گولہ باری بھی کی گئی، جس سے ایک ستون کو نقصان پہنچا، جو 1971 تک اپنی جگہ پر موجود رہا۔

21ویں صدی میں بحالی اور تباہی

21ویں صدی میں، نوٹووی پلانٹیشن کو مکمل طور پر بحال کیا گیا اور اسے ایک ریزورٹ میں تبدیل کر دیا گیا۔ یہ AAA فور ڈائمنڈ ہوٹل کے طور پر جانا جاتا تھا اور اس میں 40 مہمان کمرے، سوئمنگ پول، ٹینس کورٹ، اور دیگر جدید سہولتیں شامل تھیں۔

15 مئی 2025 کو ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جب نوٹووی پلانٹیشن میں آگ لگ گئی اور حویلی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ اس حادثے نے جنوبی امریکہ کی ایک عظیم تاریخی اور ثقافتی ورثے کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔

ورثے کی اہمیت

اگرچہ نوٹووی پلانٹیشن اب موجود نہیں، لیکن اس کی تاریخ، تعمیراتی خصوصیات، اور غلاموں کی محنت کی داستانیں آج بھی زندہ ہیں۔ یہ واقعہ ہمیں ماضی کی اہمیت اور اس کے اثرات کو یاد دلاتا ہے، اور یہ کہ ہمیں اپنے ثقافتی ورثے کی حفاظت اور اس سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔

Leave a Comment